Community Empowerment, Urdu
جنڈ ر/ صنف
..
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
English version of this documentLa versión española de este documento.La version française de ce document.Urdu
.
.
...
جنڈر سے متعلق حکمتِ عملی کے طریقہ کار
فِل بارٹل کی تحریر
ترجمہ: سونیہ نوید
 موبیلائزر کے لیے نوٹس.
..
موبیلائزر کے لیےجنڈر کے درمیان توازن اور شعور پیدا کرنے کے طریقے
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
خاکہ:
..
یہ جینڈر [ اصناف] سے جڑے چند مرکزی نکات کا تعارف ہے اور 
ان طریقوں کے بارے میں معلومات ہیں جنہیں کمیونٹی یا طبقے کا موبیلائزر فیلڈ میں اِستعمال کر سکتا ہے
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
اِبتدا:
..
اِس سائٹ پر پائی جانے والی اکثر دوسری دستاویزات کی طرح اس دستاویز کا مقصد بھی فیلڈ میں کام کرنے والےموبیلائزر کی رہنمائ کرنا ہے۔ یہ نظریاتی یا تعلیمی میدان میں مدد کے لئے نہیں بنائی گئی ہیں۔ . اس کا مقصد فیلڈ ورکر کو جینڈرسے جڑے معملات کے بارے میں معلومات دینا ہے اورموبیلائزرکی اِس کام میں مدد کرنا ہے کہ وہ کمیونٹی اور اداروں کے ساتہ مل کرجنڈر میں انصاف اور توازن پیدا کرنے کی کوشش کرے 
..
جمہوری ریاست تنزانیہ کی طبقاتی ترقی، بچوں اور خواتین کے امور کی وزیر ، محترمہ میری ناگو نے کہا"آپ تب تک حقیقی طبقاتی ترقی سے ہمکنار نہیں ہو سکتے جب تک آپ اصناف میں توازن پیدا نہ کر لیں اور اصناف میں توازن پیدا کرنے کے لیے سب سے ضروری چیزکمیونٹی [ طبقے ] کی شمولیت ہے" " ذاتی گفتگو ، استمبول 1996 . ظاہر ہے،کمیونٹی کا کام جنڈر [اصناف] سے متعلق آگاہی بڑھانے اور معاشرے کی ناانصافیوں کو کم کرنے کا بہترین زریعہ ہے۔ یوں بھی کمیونٹی کا کام اصناف کے متعلق آگاہی بڑھانے اور ان کے درمیان توازن پیدا کرنےکی کوشِِش کرنے کے بغیر نا مکمل ہے۔
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
جنڈر[ صنف] بمقابلہ جنس:
..
چند سخت اور بے لچک لوگوں کا خیال ہے کہ جنڈر کوئی لفظ نہیں ہے۔ یہ صرف معاشرے کے روایتی نظام کو درہم برہم کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔ . یہ درست نہیں ہے اور موبیلائزرکے لئے اس لفظ [ صنف ] جنڈر کے بارے میں چند باتیں جان لینا فائدےمند ہو گا۔ اور یہ بھی کہ اِسے کیوںِ اِستعمال کیا جاتا ہے اوراِستعداد کے اِضافے، آمدنی بڑھانے کے طریقےاور کم آمدنی والے طبقےکو خود مختار بنانے میں اِس کی کیا اہمیت ہے۔ 
..
سب سے پہلےوہ فرق واضع کر د ینا بہتر ہو گا جو لفظ جنس اور جنّڈر کے درمیان ہے."
..
دراصل" جنس " کا تعلق اِنسانی جِسم کی ساخت سے ہوتا ہے جبکہ " جنڈر" کا تعلق معاشرے سے ہے۔ جنس کی خصوصیات اِنسان میں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں جبکہ باہمی رابطہ اور معا شرے میں میل ملاپ جنڈر کی خصوصیات کے سیکھنے اور سکھانے ک سبب بنتاہے . جنس اِنسان کومرد اور عورت میں بانٹتی ہے گرامر کی رو سے جنڈر مردانہ اور زنانہ میں تفریق کرتا ہے
..
سائنسی تحقیق سے ہمیں پتا چلتا ہے کے اِنسانوں میں د و سے زیادہ بلکہ شائد تقریبا" پانچ تک اِجناس ہو سکتی ہیں ۔ اِن کا دارومدار اِنسان کے اندر پائے جانے والے اِیکس اور وائے کروموزومز کے ملاپ پر ہوتا ہے۔ . ک‏يا مردانہ اور ک‏يا زنانہ اس کی کوئی ایک وضاحت نہیں دی جا سکتی کیوکہ مختلف طبقوں اور تہزیبوں میں زنانہ اور مردانہ کی الگ الگ خصوصیات ہوتی ہیں۔ اِسی طرح مختلف ادوار میں بھی یہ خصوصیات بدلتی رہی ہیں۔
..
اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی معاشرتی خصوصیات، زنانہ یا مردانہ ، ان کی جسمانی خصوصیاتسے خود مختار ہوتی ہیں اور وقت اور حالات کے حساب سے یا پھر زمانے میں آنے والی تبد یلی وترقی کے مطابق بدل سکتی ہیں۔ . سا کے بر عکس ہماری جسمانی خصوصیات کا تعین افزائیشِِ نسل کے اصولوں کے تحت موروثی طور پر ہوتا ہے اور اِنہیں دوائیوں یا سرجری وغیرہ کے زریعے بہت مشکل سے بدلا جا سکتا ہے
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
انسانی حقوق کا ایشو:
..
گو کے ہر طبقے، ہر ملک یہاں تک کے ہر دور کے اپنے اصول ہوتے ہیں جو دوسروں سے مختلف ہوتے ہیں پھر بھی ہم کہ سکتے ہیں کے صحیح کیا ہے اور کیا غلط ہے کے درمیان ہر جگہ بنیادی طور پر اِتفاق پایا جاتا ہے۔ . نسلی تعصب ایک ایسا ہی نظریہ یے جسے کوئی بھی درست نہیںسمجھتا۔ اس کے باوجود ایسے لوگ بھی مل جاتے ہیں جو نسلی طور پر متعصب خیالات رکھتے ہیں۔
..
نسلی تعصب رکھنے والوں کا یہ ماننا ہے کےرنگ، بال اور ہڈی کی ساخت وغیرہ جیسی چیزوں کو بنیاد بنا کرر لوگوں کی گروہ بندی کی جا سکتی ہے۔ اور پھر یہ بھی سمجھا جاتا ہے کے گروہ کے تمام لوگوں کی معاشرتی، نفسیاتی،ثقافتی اور ایسی ہی چند دوسری غیر جسمانی خصوصیات بھی ایک جیسی ہی ہونگی۔ . چند عام متعصبانہ خیالات یہ ہیں کہ [۱]" تمام کالےموسیقی کے دلدادہ ہوتے ہیں"۔[۲]" تمام گورے متعصب ہوتے ہیں"۔ [۳]"تمام یہودی پیسے کے معاملے میں بہت ہوشیار ہوتے ہیں"۔ یا [۳]" چند مخصوص لوگ نا قابلِ اعتبار،جنسی بے راہ روی کا شکار،کنجوس، غیر منتقی یا طاقت کے بھوکے ۔ہوتے ہیں" وغیرہ ، وغیرہ ۔
..
چند تنگ نظر لوگ دوسروں سے غیر منصفانہ رویہ رکھنے اور امتیازی سلوک برتنے میں خود کو حق بجانب سمجھتے ہیں۔ یا پھر ایسے قانون بنا دینے کو بھی برحق سمجھتے ہیں جو چند لوگوں کی سماجی زندگی میںشرکت کو محدود کر دیں  . جب غور کیا جائے تو پتا لگتا ہے کہ جنسی بنیاد پر لوگوں میں فرق کرنابھی نسلی تعصب کے ہی جیسا ہے۔اِس میں ایک جیسی جسمانی ساخت رکھنے والے اِنسانوں کو ان کی ذہنی قابلیت اور انفرادی ذہانت سے قطع نظر ایک ہی لاٹھی سے ہانک دیا جاتا ہے۔ 
..
ہمیں" ڈیکلیریشن آف ہیومن رائٹس" جیسے بین الاقوامی معاہدوںمیں ایسی بہت سی باتیں مل جاتی ہیں جن پر ہم کام کر سکتے ہیں۔  . اس میں یہ بھی شامل ہے کہ سب لوگوں کو چاہے وہ کسی بھی رنگ ، نسل، جنڈر، مذہب یا کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتے ہوں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ان حقوق میں نوکری حاصل کرنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع،سماجی اور شہری معاملات میں شراکت یہاں تک کہ قانونی طور پر بھی سب کےساتھ یکساں برتاوکیا جانا شامل ہے 
..
لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان دور افتادہ،کم آمدنی اور کم تعلیم یافتہ جگہوں اور طبقوں میں جہاں ہمیں تعینات کیا جاتا ہے وہاں ان باتوں کوکوئی نہیں سمجھتا اور اکثر نہ ہی ان کے بارے میں کوئی جانتا ہے۔  . اس سے ساری ذمہ داری موبیلائزر اور استعداد میں اضافہ کرنےمیںمدد کروانے والے کے سر پر آ جاتی ہے کے وہ نہ صرف ان باتوں کے بارے میں لوگوں کو بتائے اور سمجھائے بلکہ معاشرے میں تبدیلی لانے والے چینج ایجنٹس کے ساتھ مل کرانہیں رائج کرنے کی بھی کوشش کرے کیونکہ یہ باتیں موبلائزیشن کے عمل کا حصہ ہیں۔
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
معاشی اور سیاسی معاملات:
..
تمام انسان اپنے معاشرے اور اپنےطبقے کی مدد کر سکتے ہیں گو کہ سب کے مدد کرنےکے طریقےمختلف ہو سکتے ہیں۔  .. معاشرہ اور طبقہ ان کی اس امداد کے ِانہیںالگ الگ طریقوں کی وجہ سے اورذیادہ مظبوط ہوتا ہے۔
..
اگر لوگوں کے کسے گروہ کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنی پچاس فیصد آبادی کو کوئی بھی کارآمد کاروائی کرنے سے روک کر رکھتے ہیں تو ان کی اپنی معاشی ترقی اس پچاس فیصد کمی کا خمیازہ بھگتی ہے جو اس ترقی کا حصہ ہو سکتی تھی۔  . ملٹیپلائرافکٹ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ جب کسی چیز میں پچاس فیصد ذیادہ محنت ڈالی جائے تو اس سے نکلنے والا نتیجہ پچاس فیصد سے بھی ذیادہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ پانچ گنا ذیادہ بھی ہو سکتا ہے۔
..
آدھی آبادی کوصرف اس کی جنس کی وجہ کسی چیز سے خارج کر دینا معیشت کو پچاس فیصد سے کہیں ذیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔  . کسی بھی طبقے یا معاشرے کے مردوں اور عورتوں کو ترقی کے حصول کے لیے برابر استعمال کرنا عقلمندی کے عین مطابق ہے۔ 
..
ِاسی طرح اگرکسے گروہ کی یہ عادت ہے کہ وہ باقائدگی سے اپنی پچاس فیصد آبادی کو سیاسی نوعیت کے فیصلے [ ایسے فیصلے جن کا اثر پورے طبقے یا معاشرے پر ہوتا ] کرنے سے باز رکھتا ہے تو اس طبقےکے پاس چناو کرنے کے لیئے فیصلوں کی بہت کم تعداد رہ جاتی ہے۔ . جو بھی تصورات یا امیدیں ایک طبقہ اپنے مستقبل کے بارےمیں رکھتا ہے اس تک پہنچنے کے مواقوں میںبہت کمی آ جاتی ہے۔  ہم انجانے میں بہت اہم چیز ضائع کر دیتے ہیں۔
..
اسی لئے عورتوں کو بھی سیا سی نوعیت کے فیصلے کرتے وقت برابر کا حصہ دار بنانا 
نہایت عقلمندی کی علامت ہے
..
اس بات کو ہم ایک اور طریقے سے سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کیسا لگے گا اگر آدمیوں کو باقائدگی سے معاشی اور سیاسی کاروائیوں سے خارج کر دیا جائے۔ . اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے جسے بنیاد بنا کر ہم یہ کہہ سکیں کہ جو کام آدمی کرتا ہے وہ کسی بھی طرح اس کام سے بڑھ کر یا بہترہےجو عورت کرتی ہے۔
..
وہ لوگ جنہیں معاشی اور سیا سی عمل کا حصہ بننے سےروکا جاتا ہے [ مثلا" عورتیں ] درحقیقت ایک ایسا قیمتی سرمایہ ہیں جسے معاشرے، طبقے یا جماعت کی ترقی کی راہ میں کسی صورت نظر انداذ نہیں کیا جانا چاہیے . ان کے بغیر غربت میں اور بھی اضافہ ہو گا۔
..
اگر دونوں مرد اور عورتوں کو سیا سی اور معاشی زندگی میں حصہ لینے کے برابر کے مواقع فراہم کیئے جائیںتو معاشرہ ذیادہ مظبوط ، ذیادہ انصاف پسند اور ذیادہ بار آور ہو گا۔ 
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
ثقافتی معاملات:
..
ایک کمیونٹی ورک شاپ میں جس کی قیاد ت یوگینڈا کی جنڈر منسٹری کی دو خواتین کر رہی تھیں [ یہ ورک شاپ ہمارے ہی کمیونٹی ایمپاورمنٹ پروگرام کا حصہ تھی ] میں نے ایک بوڑھے آدمی کو کہتے سنا " کیا تم لوگ ہماری تہزیب وتمدن کو تہس نہس کر د ینا چاہتے ہو ؟ " . اس بوڑھے شخص کے خیال میں روایت اور ثقافت کے مطابق عورت کو مرد کی برتری تسلیم کرنی چاہیے اور عورتوں کو طبقاتی فیصلوں میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔ عورت کا کام مرد کی خدمت کرنا ہے۔
..
میٹنگ میں سامنے بیٹھی ایک خاتون نے کہا کہ نہیں ہم اپنے تہزیب و تمدن کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے بلکہ ہم اس کی خوبیوں کو ابھار کر اسے اور مظبوط بنانا چاہتے ہیں اور اس کی ان باتوں کو پیچھے چھوڑ د ینا چاہتے ہیں جو اب کارآمد نہیںرہیں۔ . آپ کو بحیثیت ایک موبیلا ئزر ان تمام لوگوں کے اعتراضات کے جواب دینے ہوتے یہں جواپنی تہزیب کو جوں کا توں رکھنا چاہتے ہیں۔ جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اگر کسی نے چند روایات کو بدل دیا تو سارا کلچر تباہ ہو جاے گا۔
..
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ثقافت اور تہزیب ہوتی کیا ہے ثقافت کے بارے میں جاننے کے لیے پڑھیے دستاویز , کلچر). . ثقافت یا کلچرایک زندہ چیز ہےہے جس کا تعلق معاشرے سے ہوتا ہے۔
..
ثقافت یا کلچر میں وہ تمام رویے،نظریے اور اعتقاد شامل ہیں جو ہمیں وراثت میں نہیں ملتے بلکہ ہم انہیں پیدا ہونے کے بعد اپنے اطراف سے سیکھتے ہیں۔  ... زندہ رہنے اور پھلنے پھولنے کے لیے کلچر کو بھی ہر دوسری زندہ چیز کی طرح خود کو حالات کے مطابق ڈھالنا پڑتا ہے۔ پھلنے پھولنے کا مطلب ہی خود کو بدلنا ہے۔ 
..
یاد رکھیے صرف مردہ چیزیں ہی ہمیشہ کے لیے جوں کی توں محفوظ کی جا سکتی ہیں۔ ِٹن میں رکھی مچھلیوں کو بھی اس طرح محفوظ ہونے کے لیے پہلے مرنا پڑتا ہے۔ .. ہے۔ بوتل میں حفاظت سے رکھا ہوا اچار بھی زندہ نہیں ہوتا۔ . عجائب گھر میں حفاظت سے رکھے نوادرات بھی زندہ نہیں ہوتے۔ ان میں کبھی تبدیلی نہیں آ سکتی۔ دراصل ان کو محفوظ کرنے کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے۔ 
..
ہم موبیلائزرز آپ کے ریت و رواج اور آپ کے ثقافتی ورثے کی عزت کرتے ہیں  . ہم اپنے کلچر / روایات کو زندہ جانتے ہیں۔ ہم اسے مردہ نہیں سمجھتےکیونکہ مردہ تو وہ ہوتا ہے جسے کبھی بدلا نہ جا سکے۔ ہمارے کلچر کو زندہ رہنے کےلیے وقت کے ہمراہ چلنا پڑے گا اوراسےبدلتے حالات اور ماحول کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا۔
..
بدلاو زندگی کا لازم و ملزم حصہ ہے۔ اگر بدلاو آنا ہی ہے تو بہتر یہی ہے کہ یہ بدلاو اگر مکمل طور پر نہیں تو کم از کم تھوڑا بہت ہماری مرضی کے مطابق ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اس کا فیصلہ روایتوں کی بنیاد پر کیا جاَئے جس میں ہماری کوئی مرضی شامل نہ ہو۔ . اگر ہمارے قوانین کو بدلنا ہی ہے تو بہتر یہی ہے کہ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے حق میں بد لیں اور جنگل کے قانون کی سمت نہ جائیں۔ 
..
دیکھنے میں شائد ایسا لگتا ہو کہ تمام معاملات میں جنڈرز کی برابر کی شراکت داری پر زور دینا ہمارے رواج کے خلاف ہے، خصوصا" ان جگہوں پر جہاں ماضی میں عورتوں کو دبا کر رکھا جاتا تھا۔ . لیکن آنے والا وقت یہ ثابت کرے گا کہ سب معاملات میں عورت اور مرد کی برابر کی شراکت داری درحقیقت ایک مظبوط اور طاقتور معاشرے کو تشکیل دے گی جس کی وجہ سےہمارا کلچر بھی پہلے سے ذیادہ پائیدار ہوگا اور خوب پھلے پھولے گا۔ 
..
پہلے کے چار حصوں میں آپ کو یہ بتایا گیا ہے کہ جنڈر کے معاشرتی اور ثقافتی پہلو کیا ہوتے ہیں اورمعاشرے اور طبقے کو مظبوط بنانے کے لیے جنڈرزکے درمیان توازن رکھنے کی کتنی اہمیت ہے۔ باقی کے حصوں میں یہ بتایا جاے گا کی آپ بحیثیت موبلائزر ایسی کیا تدبیریں کر سکتے ہیں جن سے طبقات کو جنڈرز کے درمیان انصاف کرنے اور توازن رکھنے میں مدد ملے۔
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
جانکاری بڑھانا:
..
ہم ایسے مسئلے کا حل نہیں ڈھونڈ سکتے جس کے وجود سے ہی ہم لا علم ہوں۔ . یاد رکھیے کہ کسے بھی معاشرے یا طبقے کے افراد کو اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرنا ہوتا ہے۔ 
..
جیسا کہ ہر جگہ کمیونٹی ڈویلوپمنٹ میں ہوتاہے کہ آپ کمیونٹی کو نہیں ڈ ویلوپ کر رہے ہوتے بلکہ کمیونٹی خود کو ڈ ویلوپ کرتی ہے۔ . آپ کی مدد،رہنمای، تربییت اور حوصلہ افزائی سے لوگوں کو اپنی منزل کے نشان مل جاتے ہیںمگر حالات میں تبدیلی ممبرز کو خود لے کر آنی پڑتی ہے۔ 
..
کئی لوگوں کو مسئلہ نظر ہی نہیں آ رہا ہوتا، یا پھر وہ مسئلے کو دیکھنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔ 
بہت سے لوگوں کو جنڈرز کی اس غیر متوازن صورتِحال سے فائدہ ہورہا ہوتا ہےاور انہیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ کسی بھی قْسم کی تبدیلی ان کے رتبے، عزت، طاقت یا معاشی برتری کو کم کر دے گی۔  . ایسے خود غرضانہ خیالات رکھنے والے لوگ اس بات پر بضد ہوتے ہیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور بحث کرتے ہیں کہ روایتی طور طریقوں اور اعتقاد میں مداخلت کرنے سے تہزیب و ثقافت تباہ ہو جائے گی۔ 
..
پہلے مسَلے کا جواب ایڈ وکیسی ہے۔ اس کے علاوہ کمیونٹی کے ممبران کی اس معاملے میں جانکاری بڑھائیے اور ان کی حسیات کو تیز کیجیے۔ 
جہاں تک دوسرے مسئلے یعنی خود غرضانہ خیالات سے نپٹنے کا تعلق ہے تو اس پر اگلے حصے میں بات کی گئی ہے۔
..
لوگوں میں جانکاری بڑھانے کا بہترین طریقہ ہے کے انہیں بھی کام میں شریک کیا جائے۔ . یاد رکھیے کہ ہم سن کر سیکھتے ہیں، تھوڑا بہت کسی چیز کو ہوتا ہوا دیکھنےسےسیکھتےہیں اور سب سے ذیادہ ہم تب سیکھتے ہیں جب ہم خود کسی عمل میں شامل ہوتے ہیں 
..
یاد رکھیے کہ کمیونٹی کے ارکان اس کام کی ذیادہ ذمہ داری قبول کریں گے جس کے متعلق فیصلے کرنے میں ان کو بھی حق ہو گا اور جہاں ان کو ایسا محسوس نہیں ہو گا کہ تمام فیصلے ان سے صلاح لئے بغیر باہر والوں نے خود ہی کر ڈالےہیں۔  . انہیں " اپنانا" ہو گا۔ " کمیونٹی ڈویلوپمنٹ کے ان چند بنیادی اصولوں کی وضاحت کی گئی ہے موبلائزرز ہینڈ بک میں ۔.
..
آپ کا گروپ کے اِجلاس یا میٹنگ کے دوران طریقہ یہ ہو گا
کہ سقراط کی طرح بہت سارے سوالات پوچھیے۔
.
لوگوں کو واعظ یا لیکچرمت دیجیے 
نہ ہی پر جوش تقریریں کیجیے۔
..
ان سے ایسے سوالات پوچھیے جو ان کو اپنے حالات کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیں۔اور یہ سوچنے پر مجبور دیں کہ ان کے طبقے میں جنڈرز کے درمیان توازن کی کیا صورتحال ہے اورمستقبل میں کیسی ہو سکتی ہے۔ . طبقے کے باہوش، مذہبی اور دوسرے بااثر رہنماوں سے ذاتی طور پر یا اکیلے میں مل کر اس بات پر حوصلہ افزائی کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اس موضوع پہ لوگوں کو واعظ یا لیکچر د یا کریں
..
جنڈر سے متعلق سوالات کو ان ورک شاپس کے لیے مت مخصوص کیجیے جو خاص طور پر جنڈر کے لیے ہوتی ہیں-ایسا کرنے سے یہ ایشو غیر اہم ہو جاتا ہے- اور اکثر آپ ان لوگوں کو سمجھانے میں لگے رہ جاتے ہیں جو پہلے سے ہی اس مسئلے کو سمجحتے ہیںبلکہ اس ایشو کو تمام مینجمنٹ ٹریننگ اور کمیونٹی موبلائزیشن کےہر عمل کا حصہ بنائیے۔
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
جنڈر میں توازن کو فروغ دینا:
..
حقیقی دنیا میں بہت سی ناانصافیاں ہوتی ہیں۔ کئی ایسےحالات اور مقامات ہوتے ہیں جہاں مردوں کی اکثریت ہوتی ہے اور چند جگہیں ایسی ہوتی ہیں جہاں عورتوں کی اکثریت ہوتی ہے۔ عموما" عورتوں کے حالات مردوں کے مقابلے میں ذیادہ ناسازگار ہوتے ہیں۔ . جنڈر میں توازن کا ایک مقصد ان نا انصافیوں کی تصحیح کرنا ہے۔
..
ہر قسم کے حالات اور موقع پر عورتوں اور مردوں کے درمیان برابر کے پچاس فیصد کوٹہ پر اصرار کرنا بہت بے لچک ہو گا 
اور اس سے جتنے مسئلے حل ہونگے اس سے کہیں ذیادہ نئے مسئلے کھڑے ہو جائیں گے
..
جب ہم یہ بات مان چکے ہیں کہ جنڈر میں توازن نہ صرف انسانی حقوق کے اصولوں کے عین مطابق ہے بلکہ یہ ہماری ثقافت اور اس کے سیاسی و معاشی نظام کے لیے بھی فائدے مند ہےتو پھر ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ ایسے کونسے طریقے اپناے جائیں جن سے ہم جنڈرز میں توازن پیدا کر سکیں۔ . یہ وہ وقت نہیں ہے جب ہم کوئی بنی بنائی ترکیب استمعال کر لیں یا پھر کوئی ایک فارمولہ لگا لیں جس سے سب صحیح ہو جائے۔   یہ بہت ضروری ہے کہ ہم حالات کا اچھی طرح جائزہ لیں اور پھر کوئی ایسا حل تلاش کریں جوِان حالات کے مطابق ہو اور ان کی خامیاں درست کر سکے۔
..
پروگرام کی خواتین سے تعلق رکھنے والی کیٹلینا ٹروجیلو نے habitat یواین سی ایچ ایس 
کے ایک مشہورِِِ کہاوت دہراتے ہوے کہا کہ سوچو بین الاقومی سطح پر عمل کرو مقامی سطح پر"  دیکھیے یواین سی ایچ ایس
..
جب بھی کوِئی معاشرتی تبد یلی لانے کے بارے میں سوچا جاتا ہے تو ہمیشہ چند لوگ ایسے ملتے ہیں جو اس تبدیلی کے حق میں ہوتے ہیں اور چند ایسے جو اس کے خلاف ہوتے ہیں۔  . یہ کمیونٹی کی کام میں شراکت داری سے متعلق ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا ذکر موبلائزرز ہینڈ بک میں کیا گیا ہے۔
..
تبدیلی کی مخالفت کرنے والے عموما" وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں لگتا ہے کہ اگر تبدیلی آ گئی تو ان سے وہ چیزیں چھن جائیں گی جو ان کے پاس ِاس وقت موجود ہیں۔ . حیرت کی بات یہ ہے کہ بعض اوقات وہ لوگ بھی تبدیلی کی مخالفت کرتے ہیں جو خسارے میں ہوتے ہیں ، یہ اس لیئے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ تبدیلی آنے سے انہیں بھی کچھ کھونا پڑے گا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ جس چیز کے کھونے سے ڈر رہے ہوں وہ آپ کی نظر میں بالکل بے وقت ہو۔ 
..
بعض اوقات جن لوگوں کو دبا کر رکھا گیا ہوتا ہے یا پھر غلامی یا قید میں رکھا گیا ہوتا ہے وہ بھی اپنی زنجیریں نہیں تڑوانا چاہتے کیونکہ وہ ان بندشوں میں اپنے آپ کو محفوظ سمجحتے ہیں ۔یہ لوگ زمہ داری اٹھانے اور فیصلہ کرنے سے کتراتے ہیں۔ . آ پ کو اب تک اندازہ ہو چکا ہو گا کہ جن لوگوں کو تبدیلی میں اپنا فائدہ نظر آتا ہے وہ آپ کے اور ان لوگوں کے دوست ہیں یا دوست بن سکتے جو یہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ 
..
آپ کا لائحہ عمل یہ ہونا چاہیے کہ آپ سب لوگوں کو د کھائیں کہ آنے والی تبدیلی سب کے لیے فائدے مند ثابت ہو گی ، ان لوگوں کے لیے بھی جو کچھ کھونے سے ڈرتے ہیں۔ . تبدیلی کو ان لوگوں کے لیے سود مند بنا ئیں جو اس کے خلاف ہیں تاکہ وہ نہ صرف اس کی مخالفت ختم کر دیں بلکہ اس کے تبدیلی کے حق میں ہو جائیں۔
..
یہ کہنے میں بہت آسان لگتا ہے مگر کرنے میں اتنا آسان نہیں ہے۔ 
..
ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ٹریڈ یونینز[تجارتی اتحاد] بنا دیئے جائیں  . ان یونینز کے بننے سے ارکان کو بہتر اجرت اور اچھا کام کرنے کا ماحول میسر ہوگا جو ان کے لیئے فائدے مند ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب تمام یا ذ یادہ سے ذ یادہ لوگ ان یونینز [اتحاد] کا حصہ بنیں۔
..
یہ بات آپ کو پہلے بھی سمجھائی جا چکی ہے کہ کسی بھی اتحاد، جماعت،طبقے یا معاشرے کو فائدہ پہنچانے یا ترقی دلانے کے لیئے مرد اور عورت دونوں کی شرکت ضروری ہے ۔ . کسی بھی گروہ کی شراکت پر سے پابندی ہٹا دینے کا مطلب ہے کہ اب مداخل [چاہے وہ سیاسی، ثقافتی،تکنیکی یا معاشی ہوں] ذیادہ تعداد میں ہونگے اور تخلیقی طور پر بھی ذیادہ زرخیز ہونگے۔
..
یہ سب کو خود مختار بنائے گا[ استعداد میں اضافہ ہو گا]اور اس سے تمام ممبران کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ بات ان لوگوں کو سمجھانی آسان ہو گی جو سیاسی اور معاشرتی معاملات کی جانکاری رکھتے ہیں۔ . اس لیئے آپ کا کام صرف نا انصافیوں کی طرف توجہ دلانے پر ہی زور دیتے رہنا نہیں ہے بلکہ یہ دکھانا بھی ہے کہ جنڈرز میں توازن پیدا کرنے کس طرح سب لوگوں کو مل کر اور ہر ممبر کو انفرادی طور پر بھی فائدہ پہنچے گا۔ 
..
اصول یہی ہے کی سب کو شامل کرنے والی پالیسی نہ صرف پورے طبقے 
جماعت اور معاشرےکو فائدہ پہنچاتی ہے بلکہ ہر اس شخص کے لیے بھی فائدے مند ثابت ہوتی ہے جو ان کا حصہ ہوتے ہیں۔
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
جنڈر کو عام رجحان بنانا:
..
معاشرتی تبدیلی یا ترقیاتی پروگراموں کے عمل میں ایک بنیادی تدبیر یہ ہوتی ہے کہ پہلے تبدیلی کو کسی ایک چحوٹے حصے میں متعارف کرایا جائے پھر اس تجربے اور اس سے ملنے والی کامیابی کی بنیاد پر پورے معاشرے میں اس کا عام رجحان کیا جائے۔ .. آپ کے کام کےلئے جو کہ کمیونٹی کو موبلائیز کرنا، استعداد میں اضافے کے لیے رہنمائی کرنا، مختلف جماعتوں کو مینجمنٹ ٹرینگ دینا اور خود مختار رویوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ،یہ طریقہ کار اپنانے کا مشورہ ہرگز نہین دیا جا سکتا۔
..
جنڈر میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی ابتدا آپ کے کام کی شروعات میں ہی ہو جانی چاہیے 
اور پھر آخرتک اس توازن کو برقرار رکھنے پر مسلسل زور دیتے رہیئے۔
..
جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ صرف چند مخصوص جگہوں یا علاقوں میں جنڈر پر توجہ د ینا اس مسئلے کو غیر اہم کر دینے کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپ کوئی ورک شاپ بھی رکھیں گے تو امکانات یہی ہونگے کہ اس میں وہی لوگ شرکت کریں گے جو پہلے سے اس مسئلے سے واقف ہیں اور اس کا مثبت حل تلاش کرنے کے حق میں ہیں۔  .. لیکن اگر آپ اپنے ساری ٹریننگ کے دوران جنڈر میں توازن پیدا کرے والی تدبیروں پر خاص طور پر زور دیتے رہیں اور اپنے باقی چلنے والے کاموں میں بھی اس کو شامل کرتے رہیں تو اس بات کے ذیادہ امکانات ہیں کہ آپ ان لوگوں تک بھی اپنا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے جن تک یہ پیغام پہنچنا چاہئے۔
..
وہ واحد موقع جب آپ کے لیے جنڈر سے متعلق الگ سے ورک شاپ کا انتظام کرنا فائدے مند ہوگا تب ہے جب آپ ٹی او ٹی [ ٹریننگ آف ٹرینرز ] کر رہے ہوں یا پھر تب جب آپ اپنے فیلڈ سٹاف یا محنتی و مخلص رضاکاروں کو ہدایت دے رہے ہوں۔ اس وقت آپ کو اپنی پوری توجہ جانکاری بڑھانے کی بجائے نئی حکمتِ عملی اور تد بیریں سوچنے کےلیے درکار ہوتی ہے۔ . اس وقت آ پ جنڈر سے متعلق کوئی حکمتِ عملی لاگو نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اپنے اسٹاف اور ساتھیوں کویہ حکمتِ عملی تیار کرانے میں مدد کر رہے ہوتے ہیں۔ 
..
اس دوران آپ بہت سے کام سر انجام دے رہے ہوتے ہیںجیسے کہ کمیونٹی موبلائزیشن،گروہ بندی،مینجمنٹ ٹریننگ، استعداد میں اضافہ اور غربت میں کمی وغیرہ۔ آپ کو اپنے تمام کاموں میں جنڈر سے متعلق جانکاری اور اس کے توازن کو شامل رکھنا ہوتا ہے۔ . جنڈر کے ایشو کو پہلے دن سے ہی عام رجحان بنائیےیعنی اس پر خاص توجہ د یجیے۔ 
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
نتیجہ:
..
جنڈر کے بارے میں جانکاری بڑھانا اور اس کے توازن پر زور دینا موبلائیزیشن،مینجمنٹ ٹریننگ، استعداد میں اضافے اور غربت و افلاس میں کمی لانے والی تدبیروں کا اہم حصہ ہے۔ . ان لوگوں کی نشاندہی کرنے کے لیئےجو اس تبدیلی کی مخالفت کریں گے آپ کو خاص حکمتِ عملی ترتیب دینے کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ آپ انہیں ان فائدوں کے بارے میں بتا سکیں جو خود ان لوگوں کو اس تبدیلی سے حاصل ہونگے ۔ اسلیے آپ کو شروع دن سے ہی اس چیز کو اپنے کام کا حصہ بنانا ہو گا۔
..
اس کام کو سر انجام دینے کا لیئے کوِئی مخصوص ترکیب یا طریقہ کار نہیں ہے۔ . آپ کو حالات کا جائزہ لینا پڑتا ہے ۔اور ان قائدوں اور اصولوں کی مدد سے جو اس دستاویز میں دیے گئے ہیں ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا ہوتا ہے جو حالات پر ِفٹ بیٹھے۔
 ––»«––
..
اِبتدا  خاکہ  تعارف  جنڈ ر/ صنف
حقوق معیشت ثقافت/ تہزیب آگاہی/جانکاری 
توازن مرکزی خیال/عام رجحان نتیجہ اِختتام
.
ایک ورک شاپ:
..
ورک شاپ
.,
جنڈ ر/ صنف